Allama Iqbal Essay in Urdu | PDF علامہ اقبال پر ایک مضمون

If you need Allama Iqbal Essay in Urdu with Poetry and Quotations then you are in the right place here we provide you with the Allama Iqbal Essay in Urdu and English for all classes and for all students.

Read More:

Allama Iqbal Essay in Urdu with Poetry and Quotations

بانیِ پاکستان، علامہ اقبال، ایک شاعر، فلسفی، اور سیاسی آدمی تھے۔ انہوں نے قومیت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے فلسفیانہ سوچ کو اپنایا۔

آئیے انکے زندگی کے بارے میں تفصیل سے جانتے ہیں۔

سر اسد اقبال 9 نومبر 1877ء کو پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، شیخ نور محمد، ایک خلیفہ تھے جو آپ کی تعلیم سے بہت خوش تھے۔ البتہ آپ کی والدہ، امینہ بی بی، نے آپ کی تعلیم پر زیادہ توجہ نہیں دی، کیونکہ اس دوران مسلمانوں کو پڑھنے لکھنے سے روکا جاتا تھا۔

آپ نے ہائر سکول اور کالج تعلیم حاصل کی، اور بعد میں انگریزی زبان میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کے فکری انداز میں فارسی، عربی، اور انگریزی کے مختلف ادبی آثار کی تحقیقات تھیں۔

علامہ اقبال کی شاعری کافی مشہور ہے۔ ان کے اشعار میں نظریہِ پاکستان، محبتِ وطن، خدا، اور روحانیت کے بارے میں بہت کچھ ہے۔

آئیے انکے کچھ مشہور شعر پڑھیں:

“سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا

، ہم بلبلیں ہیں اِس کی، یہ گلستاں ہم

Allama Iqbal

علامہ اقبال نے قومی پرچم کے طور پر ہمارے قومی ترانے “سارے جہاں سے اچھا” کے لفظ لکھے۔

انہوں نے سیاسی آگاہی کی بھی بہت سے کام کئے۔ وہ مسلم لیگ کے ایک اہم رہنما بھی تھے۔

علامہ اقبال کے فلسفیانہ اور ذہنی خصوصیات کے باعث، وہ پاکستان کی ترقی اور خودراہنمائی کے لئے عظیم ترقی کردار ہیں۔

آپ کے فکری اور شاعرانہ خصوصیات کو انتہائی ادبی اور فریبی انداز سے پیش کرنا ایک عظیم کام ہے۔ علامہ اقبال نے اپنی زندگی کے دوران کئی اہم کتابیں لکھیں جن میں “بانیِ پاکستان”، “رموزِ بیکار”، اور “زرین کالم” شامل ہیں۔

کلامِ اقبال کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ سادہ اور لطیف زبان کے ساتھ ساتھ ایک دلچسپ اور عمیق معنوی پیغام بھی دیتے ہیں۔ ان کے اشعار نے کہیں بار پاکستان کو متاثر کیا ہے۔

علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے ملت پاکستان کو ایک مستقبل بخشے کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

Allama Iqbal

علامہ اقبال کی شاعری کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ایک گہرے معنوں کی طرف جاتی ہے۔ ان کے اشعار میں انسانیت کی زندگی، عقیدت، اور خدا کی بندگی کے موضوعات شامل ہیں۔

علامہ اقبال کا فلسفیانہ خیال یہ تھا کہ انسان کے لئے زندگی کا مقصد خدا کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ اس کے لئے، وہ ایک سکھایا ہوا فلسفہ ترقی کرتے رہے۔

علامہ اقبال پاکستان کے قیام کے لئے ایک عظیم مجاہد تھے۔ وہ نہ صرف شاعر، بلکہ ایک سیاسی رہنما بھی تھے۔ ان کے اشعار نے مسلم لیگ کو بہت کچھ سکھایا اور ملک کے نظامِ معاشرت کو بدلنے میں مدد کی۔

آج بھی، علامہ اقبال کے شعر اور فکری خصوصیات کے باعث، وہ ایک عظیم شخصیت ہیں جو پاکستان کے تاریخ کی روشنی میں چمکتے رہیں گے

علامہ اقبال ایک محبوب شخصیت تھے جن کے لئے لوگوں کا دل بے قرار رہتا تھا۔ ان کے شاعری اور فلسفیانہ خصوصیات نے ان کے پاس دوستوں کا ایک لمحہ بھی نہ گزرنے دیا۔

ان کے شاعری کے علاوہ، علامہ اقبال کی فلسفیانہ کتابیں بھی بہت مقبول ہیں۔ انہوں نے ایک زمانے میں شاعری اور فلسفہ دونوں کو ایک ساتھ جوڑ کر اپنے فکری خصوصیات کو انتہائی دلچسپ بنایا۔

علامہ اقبال کے پاکستان کے تعینِ نصیب اور خودراہنمائی کے فلسفیانہ خیالات کو پاکستان کے بنیادی معاشرتی اور سیاسی نظام میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ان کے خیالات کے مطابق، پاکستان کی ترقی اور تعلیم کی حیثیت کے لئے مستقبل کے لئے کام کرنا ضروری ہے۔

علامہ اقبال کے شاعری اور فکری خصوصیات کی وجہ سے آج بھی وہ پاکستانی قوم کے دلوں میں ایک اہم جگہ رکھتے ہیں۔ ان کے شاعری اور فکری خصوصیات کے بارے میں بات کرنے والے لوگوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

پھُول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جِگر

مردِناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر

Allama Iqbal

علامہ اقبال کے شعر کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے شعر میں ایک عمیق و شاعرانہ سازش ہوتی ہے۔ ان کے شعر کی زبان بہت لطیف ہوتی ہے اور اس کے باوجود اس میں ایک عمیق معنوی پیغام ہوتا ہے۔

علامہ اقبال کی شعری کا موضوع بہت وسیع ہے جو انسانیت کے لئے بہت اہم ہے۔ ان کے شعر میں زندگی کی حقیقت، خدا کی بندگی، اور انسانیت کے معنوی پہلوؤں کو دکھایا جاتا ہے۔

علامہ اقبال نے پاکستان کے قیام کے لئے بھی اپنی شعری کو آواز دی تھی۔ ان کے شعروں نے قوم کو جوش اور ہمت دی تھی۔ ان کے شعر میں ایک نیکی کا پیغام ہوتا ہے جو قوم کی تاریخ کی روشنی میں خودیاری کرتا ہے۔

علامہ اقبال کے شعری اثرات آج بھی نظر آتے ہیں۔ ان کے شعر اور فلسفیانہ خصوصیات کے باعث، وہ پاکستان کی تاریخ کی روشنی میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گ

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

Allama Iqbal

کھول آنکھ ، زمیں دیکھ،فلک دیکھ، فِضا دیکھ

مشرق سے نِکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

Allama Iqbal

2nd Allama Iqbal Essay Download Link

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top